جادوگرکا انجام‎

جب وینگ سے چیومین کی دوستی ہوئی تو چیومین نے اسے اپنی سرزمین کے جو قصے سنائے وہ انہیں سن کر دنگ رہ گیا اور اسے یہ شوق پیدا ہوا کہ چیومین کی دنیا کو د

جب وینگ سے چیومین کی دوستی ہوئی تو چیومین  نے اسے اپنی سرزمین کے جو قصے سنائے وہ انہیں سن کر دنگ رہ گیا اور اسے یہ شوق پیدا ہوا کہ چیومین کی دنیا کو دیکھ لے۔
دراصل چیومین کا تعلق ایک جادوئی سرزمین سے تھا ۔چنانچہ وینگ نے پوچھا "تو کیا میں بھی اس میں داخل ہو سکتا ہوں"۔ کیوں نہیں۔ تم اس میں آکر مجھ سے ملاقات کر سکتے ہو۔چیومین نے کہا اور پھر اس نے اپنی انگلی سے ایک انگوٹھی نکال کر دیتے ہوئے کہا۔ یہ جب بھی تم اس میں آنا چاہو تو تم اس انگوٹھی کے ہیرے کو انگلی سے مسل دینا۔ اس طرح تم میرے پاس آ جاو گے۔ وہ یہ انگوٹھی دے کر غائب ہو گیا۔

تین چار دن گزرنے کے بعد وینگ کو اس دنیا میں داخل ہونے کی سوجھی ، اس نے انگوٹھی کے ہیرے کو انگلی سے گھسا۔ہیرے کےگھستے ہی وینگ ایک دلفریب دنیا میں پہنچ گیا۔ اس کے سامنے ایک بڑا تالاب، پیچھے بڑے بڑے پہاڑ اور دونوں طرف گھاس کے بڑے بڑے میدان اور درخت وغیرہ تھے۔ اس کے قریب ایک چھوٹا سا پہاڑ تھا جس میں ایک غار بے حد روشن تھا۔چیومین  نے بتایا تھا کہ وہ اسی غار میں رہتا ہے۔ ہرے ہرے درخت، پہاڑی کی چوٹیوں اور وسیع تالاب کو دیکھ کر وہ کچھ دیر کھوساگیا اور پھر اسے خیال آیا کہ اسے چیومین سےملنا ہے ۔چنانچہ اس غار کے قریب گیا اور چیخ کر چیومین سے پوچھا۔کیا میں اندر آ سکتا ہوں۔
مزید پڑھیں: ایک آنکھ والا دیو
بے شک تم اندر آ سکتے ہو۔ اندر سے آواز آئی اور وہ غار میں داخل ہوگیا۔اندر بڑے بڑے چمکدار ہیرے اور سونے کے بنے ہوئے زیورات پڑے ہوئے تھے جن کی چمک سے وینگ کی آنکھیں چکا چوند ہوگئیں۔ چیومین نے وینگ  کو عمدہ کھانا کھلایا۔کھانے کے بعد وینگ نے جانے کے لیے کہا تو چیومین  نے وینگ سے کہا۔میں تمہارے کمرے میں اشرفیوں اور چاندی کے سکوں کے دس دس تھیلے بھیج دیتا ہوں۔ چیومین  نے وینگ کو الوداع کہا اور وینگ نے انگوٹھی کے ہیرے کو مسل کر آنکھیں بند کر لیں، چند لمحوں کے بعد آنکھیں کھولیں تو اپنے آپ کو اپنے مکان کے کمرے میں پایا۔
اس نے دیکھا کہ کمرے کے کونے میں بیس تھیلے ہیں جو اشرفیوں اور چاندی کے سکوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ اس قدر دولت پا کر بہت خوش ہوا اب اس نے یہ سوچا کہ اسے بھی جادوگر بنناچاہئے چنانچہ وہ اپنے اس عہدے سے استیفی دے کر اپنا کچھ سامان لے کر دوسرے ملک چلا گیا۔ جہاں اس نے ایک خوبصورت مکان بنوایا اس مکان میں ایک خفیہ تہہ خانہ بنایا۔
جہاں چیومین کی  رہنمائی میں وہ جادوئی عمل سیکھا کرتا تھا۔اس کام سے اسے فرصت ہی نہیں ملتی تھی۔وہ 15 دن یا مہینہ میں ایک مرتبہ گھر سے باہر نکلتا تھا۔ اس ملک کے لوگ اس پر ذرا شبہ کرنے لگے۔لوگوں میں طرح طرح کی چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ یہ اتنے دن کہاں غائب رہتا ہے۔ کچھ لوگوں کو پتہ چل گیا کہ وہ جادو سیکھ رہا ہے۔
یانگ ہی (ایک جادوگر)کو اس بات کی خبر ہوئی تو اسے بہت غصہ آیا۔اسے یہ بات برداشت نہ تھی کہ اس کی موجودگی میں کوئی اور جادوگر بنے ۔وہ بےحد ظالم اور جابر جادوگر تھا ۔اس نے اپنے ملازمین کو حکم دیا کہ وینگ کو گرفتار کرکے اس پر بے حد ظلم کریں۔چنانچہ وینگ کو گرفتار کر لیا گیا اور اس پر بے حد ظلم ڈھائے گئے ۔ملازمین نےوینگ کی ساری دولت لوٹ کر یانگ ہی کے سامنے پیش کی۔وینگ نے اس ننھے سے ڈ بے اور جادوئی انگوٹھی کو خود سے جدا نہ کیا۔ قید خانے میں اس نے انگوٹھی کے ہیرے کو رگڑا اس طرح وینگ کی ملاقات چیومین سے ہوگئی۔ اس نے چیومین کو اپنی ساری داستان سنائی جس پر چیومین کو بہت غصّہ آیا۔وہ بولا میں اس نالائق کو درست کر دوں گا چلو تم میرے ساتھ آؤ۔
یہ کہہ کر تین مرتبہ چیومین  منہ میں بڑبڑایا۔ اب وہ ایک اژدھے میں تبدیل ہوگیا تھا۔ اس کے قریب چھ اونچے قد کے سپاہی کھڑے تھے جن کا لباس چیتے کی کھال کا تھا۔جیسے ہی وہ دونوں دروازے پر پہنچے تو دروازہ خود بخود کھل گیا، وہ چلتے ہوئےٹھیک یانگ کے کمرے میں داخل ہو گئے۔ وہاں انہوں نے یانگ ہی کو سوتا ہوا پایا۔ اس کے جاگنے سے پہلےچیومین نے جادوئی عمل سے اس کو بدصورت بندر میں تبدیل کر دیا۔ پھر اژدھے نے اپنی آگ اگلتی سانس کے ذریعے سے دوسروں کو ہلاک کر دیا۔بدصورت بندر(یانگ ہی) غصے سےاژدھے پر پھر جھپٹا لیکن وہ اپنے آپ کو بلکل بے بس محسوس کر رہا تھا ۔اس کی ساری طاقت جادوئی عمل کے ذریعے سے ختم ہو کر رہ گئی تھی۔ وہ اپنی جگہ سے ہل نہیں سکتا تھا۔
چیومین نے یانگ ہی سے کہا۔ ظالم اور بے وقوف یانگ  ہی! تم نے وینگ کے ساتھ جیسا سلوک کیا ہے تم اس کی سزا پا رہے ہو کل جب تمہارے ملازمین اس محل میں آئیں گے تو وہ تمہیں بندر سمجھ کر بھوکا مار ڈالیں گے۔ اگر تم اپنی خیر چاہتے ہو تو وینگ کی ساری دولت واپس کر دو۔
یانگ ہی نے چیومین سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کرے گا اور وینگ کے سونے اور چاندی کے سکے واپس کر دے گا۔چیومین نے  جادو کے ذریعے سے یانگ ہی کو انسان کی شکل میں تبدیل کر دیا۔
 دوسر ے دن یانگ ہی نے سارے سونے اور چاندی کے سکےوینگ کے حوالے کئے اور وینگ نے اس دولت کو غریبوں میں تقسیم کردیا۔

تبصرے

نام

ابن انشاء ، آپ سے کیا پرداہ,1,ادبی کہانی,12,اردو شاعری,1,اردو غزل,1,اردو کہانی,19,اسلامی واقعات,2,بچوں کی کہانیاں,9,طنز و مزاح,1,محسن نقوی,1,
rtl
item
مرشد جی: جادوگرکا انجام‎
جادوگرکا انجام‎
جب وینگ سے چیومین کی دوستی ہوئی تو چیومین نے اسے اپنی سرزمین کے جو قصے سنائے وہ انہیں سن کر دنگ رہ گیا اور اسے یہ شوق پیدا ہوا کہ چیومین کی دنیا کو د
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjStO9jqZ-wQJ8ph0QMn2PUnb2Klm-VDqFZy2Qri0ZlV9wDj61_3arjBbtGTslNgz0w0zsKT7mtHNPPJpQyUSB536EbLVR1h__jOLtwuGw7Ey7IBxvT7RvU4dudLnUBplV2xKo9aJJ69yQu/s320/jadogar+ka+anjam.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjStO9jqZ-wQJ8ph0QMn2PUnb2Klm-VDqFZy2Qri0ZlV9wDj61_3arjBbtGTslNgz0w0zsKT7mtHNPPJpQyUSB536EbLVR1h__jOLtwuGw7Ey7IBxvT7RvU4dudLnUBplV2xKo9aJJ69yQu/s72-c/jadogar+ka+anjam.jpg
مرشد جی
https://murshidjee.blogspot.com/2020/07/jadugar-ka-anjam.html
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/2020/07/jadugar-ka-anjam.html
true
2539194913271609275
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts تمام تحریرں Readmore Reply Cancel reply Delete By مرکزی صفحہ PAGES POSTS View All مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content