بہت پرانے زمانے کی بات ہےم جاپان کے پہاڑوں میں ایک دیو رہا کرتا تھا۔ پہاڑ کا پہاڑ نہایت ہی بھونڈی صورت۔ اس کا بدن سر سے لے کر پاؤں تک بالوں سے ڈھکا ہ
بہت پرانے زمانے کی بات ہےم جاپان کے پہاڑوں میں ایک دیو رہا کرتا تھا۔ پہاڑ کا پہاڑ نہایت ہی بھونڈی صورت۔ اس کا بدن سر سے لے کر پاؤں تک بالوں سے ڈھکا ہوا تھا اور ماتھے پر صرف ایک آنکھ تھی۔
یہ ایک آنکھ والا دیو جاپان کے لوگوں کو بہت ستایا کرتا تھا۔ وہ رات میں چھپ کر بیٹھا رہتا اور اکا دکا مسافروں کو پکڑ کر لے جاتا۔ پھر گھر میں بیٹھ کر انہیں مزے سے کھایا کرتا تھا۔
جاپان کے لوگ ایک آنکھ والے دیو سے سے اس قدر ہوئے تھے کہ جب وہ شام ہوتی تو اپنے گھروں کے دروازے بند کر لیتے تھے اور جن پہاڑوں میں یہ رہتا تھا ادھر بھول کر بھی نہ جاتے تھے۔
جاپان کے لوگ بہت بہادر ہوتے ہیں۔ لہذاٰ کئی بہادر نوجوانوں نے ایک آنکھ والے دیو سے مقابلہ کرنے کا بیڑا اٹھایا اور پہاڑوں میں دیو کے ٹھکانے پر گئے، لیکن ان میں سے کوئی بھی زندہ لوٹ کر واپس نہ آیا۔
ایک آنکھ والے دیوکی لوگوں کے دلوں پر ایسی دہشت طاری تھی کہ وہ ان کا نام سنتے ہی تھر تھر کانپنے لگتے تھے۔ عام ان لوگوں کی تو یہ حالت تھی کہ اکیلے گھر سے باہر نہ نکلتے تھے۔ جہاں انہوں نے دیو کی صورت دیکھی وہی ہاتھ پاؤں پھول گئے اور دیو کا نوالہ بن گئے۔
مزید پڑھیں: جادوگر اور کسان
یہ صورت حال دن بدن خراب ہوتی گئی اور اب تو یہ حالت ہوگی کہ لوگ نے اپنے گھروں سے باہر نکلنا چھوڑ دیا اور اندر دبک کر بیٹھ گئے۔ شہر میں ہو کا عالم طاری ہو گیا۔ گلیاں سنسان ہوگئیں۔
ایک دن ایک شکاری جو کہ ساتھ کے گاؤں میں رہتا تھا پھرتھا پھراتا اس شہر میں آگیا۔ اس نے بھی ایک آنکھ والے دیو کے بارے میں سن رکھا تھا۔ یہاں پہنچ کر اس نے جب شہر کی یہ حالت دیکھی تو اس کو بہت دکھ ہوا۔ چنانچہ اس نے اپنے ہمسایہ شہر کے لوگوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کر کیا۔
شکاری نے شہر سے باہر نکل کر ان پہاڑوں کی طرف چلنا شروع کیا جہاں وہ دیو رہتا تھا۔ کافی دیر تک چلنے کے بعد آخر کار وہ دیو کی غار کے پاس پہنچ گیا۔ اس نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی اور خوفناک آنکھ سے گھور رہی ہے۔ شکاری بھی ڈر کے مارے کانپنے لگا لیکن اسے معلوم ہوگیا تھا کہ یہ دیو ہی کی آنکھ ہے۔ تب اس نے دل کڑا کیا۔ تیر کمان سنبھال کر دیو آنکھ پر نشانہ باندھ لیا۔ خدا کی قدرت تیر دیو کی آنکھ میں جا کر پیوست ہو گیا۔ دیو زمین پر گر کر تڑپنے لگا لگا اور درد کی وجہ سے چنگھاڑنے لگا۔ اس کی چیخوں کی آواز سن کر لوگ اس کے غار کے قریب پہنچ گئےم انہوں نے دیکھا کہ وہاں ایک شکاری تیرکمان لئے کھڑا ہے۔ ان کے دیکھتے ہی دیکھتے دیو مر گیا۔ انہوں نے شکاری کا شکریہ ادا کیا۔ پھر لوگوں نے شکار کے ساتھ مل کر وہاں بہت سی لکڑیاں اکٹھی کیں اور دیو کی لاش پر رکھ کر آگ لگا دی۔
تھوڑی ہی دیر میں دیو کا گوشت اور ہڈیاں جل کر خاک ہو گی۔ اب ان لوگوں نے سوچا کہ اس کی خاک بھی دنیا میں نہیں رہنا چاہیے۔ کیا پتا اس سے کوئی فتنہ اٹھ کھڑا ہو ۔ بہتر ہے کہ اس کی راکھ بھی ظائع کر دی جائے۔ اس خیال کے آتے ہی انہوں نے مٹھی مٹھی بھر کر خاک اڑانا شروع کردی۔ خدا کی قدرت جیسے ہی انہوں نے خاک ہوا میں اچھالی وہ تمام کی تمام مچھر اور مکھی بن گئیں۔
جاپان میں مچھر اور مکھیاں اسی دن سے پیدا ہوئی ہیں۔ ان کے لوگ انہیں اتنا برا خیال نہیں کرتے جتنا ہم برا سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں بلا سے مچھر اور مکھی ہمیں ستاتی ہیں تو پڑی ستائیں، لیکن ایک آنکھ والے دیو سے تو یہ لاکھ درجے بہتر ہیں۔
تبصرے