وفادار بندر

نربدا ندی کے کنارے چھوٹے سے گاؤں میں ایک مداری رہتا تھا اس گاؤں کے اطراف دور دور تک جنگل پھیلا ہوا تھا جس میں بے شمار پگڈنڈیاں بنی تھی

نربدا ندی کے کنارے چھوٹے سے گاؤں میں ایک مداری رہتا تھا اس گاؤں کے اطراف دور دور تک جنگل پھیلا ہوا تھا جس میں بے شمار پگڈنڈیاں بنی تھی یہ پگڈنڈیاں مختلف دیہاتوں کو جاتی تھیں۔ اس مداری نے ایک بندر پال رکھا تھا۔ یہی بندر اس کی کمائی کا ذریعہ تھا۔ مداری اس کے کرتب دکھا کر پیسے کماتا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتا۔ مداری ہر روز  صبح تڑکے اٹھتا ، رات کی روٹی سوکھی کھاتا اور بندر کو لے کر کسی پگڈنڈی پر ہو لیتا۔ ہر شام وہ آٹا، دال، سبزی اور تیل لے کر گھر لوٹتا اور اپنے بیوی بچوں کے ساتھ ہنسی خوشی دال دلیا کھا کر سو جاتا۔ مداری اپنے بندر سے بہت خوش تھا۔ اس کی بیوی دن بھر جنگل میں گھوم کر بندر کے لیے جنگلی پھول اکھٹے کر لاتی اور شام گھر لوٹنے پر اسے کھانے کو دیتی۔ تھکا ہارا بندر تھوڑی دیر 
مداری کے بچوں کے ساتھ کھیل کر سو جاتا۔

عید، تہوار کے دنوں میں مداری خوب کماتا۔ ان دنوں بندر کو بھی بڑی محنت کرنی پڑتی تھی۔ ان دنوں کی کمائی سے مداری اپنے بیوی بچوں کے نئے کپڑے بنوا تا، ضرورت کی دوسری چیزیں بھی خریدتا تھا۔ وہ اس موقع پر بندر کے لئے بھی ایک نیا خوبصورت رنگ برنگی جوڑا بنواتا جسے پہن کر وہ بڑا اتراتا تھا۔ مداری اور اسکی بیوی بندر کی صحت اور آرام کا بڑا خیال رکھتے کیونکہ اسی کے کھیل تماشے سے ان کی ضرورتیں پوری ہوتی تھیں۔
ایک روز مداری ایک میلے کی طرف چل پڑا۔ اسے اس دن زیادہ آمدنی کی توقع تھی۔ میلے میں پہنچ کر بندر نے اپنے کرتب دکھائے لیکن تھوڑی دیر بعد وہ تھک کر لیٹ گیا۔ بات دراصل یہ تھی کہ بندر برسوں سے ناچ رہا تھا اور بوڑھا ہوگیا تھا اس لیے زیادہ دیر کرتب نہیں دکھا سکتا تھا۔ مداری نے بہت چمکارا اور بہلایا پھسلایا لیکن بندر نے کوئی کرتب نہیں دکھایا۔ اس پر اسے بڑا تاؤ آیا اور اس نے اسے خوب پیٹا۔ اس سے بندر کی حالت اور خراب ہوگئی۔ مداری تھک ہار کر گھر لوٹ آیا۔وہ بڑے غصے میں تھا۔ گھر لوٹتے ہی اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ وہ کل بندر کو گونڈوں کی بستی میں لے جاکر بیچ دے۔ وہ اس کا گوشت خوب مزے لے لے کر کھائیں گے۔ بیوی کے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ آج بندر بلکل نہیں ناچا۔ مداری کی بیوی کو یہ سن کر بڑا دکھ ہوا۔ اس نے شوہر کو سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ وہ بندر سے ناراض نہ ہو۔ آخر اتنے سال سے وہ ہماری خدمت کر رہا ہے لیکن مداری نہ مانا اور اس نے گونڈوں کے سردار سے جا کر بات کر لی کہ وہ صبح آ کر بندر کو لے جائے۔
بندر یہ سن کر سخت پریشان ہوا۔ اسے بڑا دکھ تھا کہ مداری اس کی زندگی بھر کی خدمت کا یہ صلہ دے رہا تھا۔ اب وہ بوڑھا ہوگیا تو اسے آرام دینے کی بجائے لوگوں کا نوالہ بنایا جارہا ہے۔ یہی سوچتے سوچتے وہ تھک کر ایک کونے میں پڑ رہا تھا۔ اس نے کچھ کھایا بھی نہیں۔ مداری بھی جلد سو گیا۔ اس کی بیوی بہت دیر تک اسے سمجھاتی رہی لیکن وہ اپنی بات پر اڑا رہا۔ یہی بات کرتے کرتے مداری کی  بیوی بھی سو گئی۔ وہ آج گھر کا کواڑ بند کرنا بھول گئی۔ بندر کی آنکھ ابھی نہیں لگی تھی۔ وہ کونے  میں پڑا اپنی قسمت کو رو رہا تھا تھا۔ جنگل سے درندوں اور دوسرے جانوروں کی آوازیں آ رہی تھیں۔ اب چاند نکل آیا تھا اور دودھیا چاندنی میں ہر چیز صاف نظر آرہی تھی۔ اتنے میں  بندر نے کچھ آہٹ سنی اور پھر ایک بھیڑیا جھونپڑی کے اندر گھس آیا۔ بھیڑئیےکو دیکھ کر وہ چونکا۔ مکار بھیڑئیے نے تیزی سے مداری کے دودھ پیتے بچے کو منہ میں اٹھایا اور بھاگ نکلا۔ یہ سب کچھ پلک جھپکنے میں ہوا۔ بندر ایک چیخ مار کر بھیڑئیے کے پیچھے بھاگا۔  کوثر کی ایس ایس جی کو سن کر مداری اور اس کی بیوی بھی جاگ گئے۔وہ دونوں بھی باہر نکلے۔بندار چیختا ہوا بھیڑئیے کے پیچھے سر پٹ بھاگا۔ آخر ایک چھلانگ لگا کر بھیڑئیے کی پیٹھ پر چڑھ گیا اور لگا اسے نوچنے۔ مداری، اس کی بیوی اور کتوں کے شور نے بھیڑئیے کو پریشان کردیا۔ اب گاؤں والے بھی دوڑا رہے تھے۔ بندہ نے بھیڑئیے کو نوچ نوچ کر لہولہان کردیا۔ آخر کار اس نے بچے کو چھوڑ دیا۔ یہ دیکھ کر پندر اچک کر بچے کے پاس پہنچ گیا اور اس نے اسے اپنی گود میں اٹھا لیا۔ بھیڑیا گھنے جنگل میں غائب ہوچکا تھا۔
مداری، اس کی بیوی اور گاؤں والے قریب پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ بوڑھا بندر بچے کو اٹھائے ان کی طرف آ رہا تھا۔ مداری کی بیوی نے جھپٹ کر اپنے بچے کو اٹھا لیا۔ مداری سے بھی نہ رہا گیا اور اُس نے ہانپتے بوڑھے بندر کو اپنی گود میں لے لیا اور اسے گلے لگا کر رو رہا تھا۔

نوٹ: اگر آپ کو یہ کہانی اچھی لگی اور اس طرح کی مزید کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہیں تو نیچے موجود لنک پر کلک کریں۔ 

تبصرے

نام

ابن انشاء ، آپ سے کیا پرداہ,1,ادبی کہانی,12,اردو شاعری,1,اردو غزل,1,اردو کہانی,19,اسلامی واقعات,2,بچوں کی کہانیاں,9,طنز و مزاح,1,محسن نقوی,1,
rtl
item
مرشد جی: وفادار بندر
وفادار بندر
نربدا ندی کے کنارے چھوٹے سے گاؤں میں ایک مداری رہتا تھا اس گاؤں کے اطراف دور دور تک جنگل پھیلا ہوا تھا جس میں بے شمار پگڈنڈیاں بنی تھی
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj1y1br4K-VS7imHeXmxGJELqWZ0y_vHZ0SwhsPjPjkKkvmSw9uzI9soTGDKj9GmYe98DJgCUY0EVA6zfaCCtkvyijHHH14m_KYV9EWemAvGl_oroZLZ3oKGfDzwv2YZp3aWIr7OmRIPy0/s320/wafadar+bandar.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEj1y1br4K-VS7imHeXmxGJELqWZ0y_vHZ0SwhsPjPjkKkvmSw9uzI9soTGDKj9GmYe98DJgCUY0EVA6zfaCCtkvyijHHH14m_KYV9EWemAvGl_oroZLZ3oKGfDzwv2YZp3aWIr7OmRIPy0/s72-c/wafadar+bandar.jpg
مرشد جی
https://murshidjee.blogspot.com/2019/10/wafadar-bander.html
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/2019/10/wafadar-bander.html
true
2539194913271609275
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts تمام تحریرں Readmore Reply Cancel reply Delete By مرکزی صفحہ PAGES POSTS View All مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content