شریر چوہا

جمیلہ کا گھر ایک خوبصورت باغ کے درمیان تھا۔ اطراف میں رنگ برنگے پھولوں کی کیاریاں لگی تھیں۔ ان کے علاوہ اس میں آم، امرود، کہلے، چیکو اور ناریل کے درخت

جمیلہ کا گھر ایک خوبصورت باغ کے درمیان تھا۔ اطراف میں رنگ برنگے پھولوں کی کیاریاں لگی تھیں۔ ان کے علاوہ اس میں آم، امرود، کہلے، چیکو اور ناریل کے درخت بھی تھے۔ وہ صبح سویرے اٹھتی، نماز اور قرآن پڑھتی۔ اور پھر وہ باغ کی سیر کو نکل جاتی۔ گھر آ کر وہ ماں باپ کا ہاتھ بٹاتی اور پھر سکول چلی جاتی۔ اس کی استانیاں اس سے  بہت خوش رہتی تھیں کیونکہ وہ ماں باپ کی طرح ان کا کہنا بھی مانتی تھی تھی اور خوب جی لگا کر پڑھتی تھی۔ جمیلہ کے کمرے میں کتابوں اور کھلونوں کی الماریاں خوب سجی ہوتی تھیں۔ فرصت کے اوقات میں وہ کتابیں پڑھتی اور کبھی نت نئے کھلونوں سے بھی کھیلتی۔

اسی باغ کے ایک کونے میں ایک چوہے اور چوہیا کا بھی بل تھا۔ ان کے بہت سے بچے تھے۔ننھے ننھے ، چمکدار آنکھوں اور کھال والے بچے اپنے بل میں کھیلتے رہتے۔  وہ اپنی امی اور ابو کے ساتھ کبھی باہر بھی نکلتے، لیکن اکیلے کبھی باہر نہ جاتے۔ کیونکہ امی نے انہیں بتا دیا تھا کہ باہر دن کے وقت بلی اور رات کے وقت الو انھیں چٹ کر سکتا ہے۔
ان بچوں میں سے ایک بہت شریر تھا۔ نظر بچتے ہی وہ بل سے باہر نکل جاتا اور پھر امی کی دانت سن کر واپس آتام ایک شام موسم بہت سہانا تھا تو چوہے کے بچے امی ابو کے ساتھ باغ میں کھیلے اور جب اندھیرا پھیلنے لگا تو سب اپنے بل میں لوٹ آئے۔ امی نے سب کو کھانا دیا اور کہانیاں سنانے لگیں۔ شریر ننھا چوہا ابھی اور سیر کرنے کی سوچ رہا تھا تھا۔ آخر موقع پاتے ہی وہ باہر نکل گیا اور اس وقت بہت رات ہو چکی تھی۔ آسمان پر خوبصورت چاند  چمک رہا تھا۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی۔ چوہا اچھلتا کودتا چلا جا رہا تھا۔ اتنے میں اسے جمیلہ کے گھر سے گانے کی آواز آئی۔ وہ گانے کی دھن سن کر مست ہو گیا اور اس نے گھر کا رخ کیا۔جمیلہ اپنے ابو امی کے ساتھ بیٹھی ٹی وی پر گانا سن رہی تھی۔ اس نے آج تک ایسا خوبصورت گھر نہیں دیکھا تھا۔ اس نے ہر کمرے کا جائزہ لینا شروع کیا۔ گومتے گومتے وہ جمیلہ کے کمرے میں گھس گیا۔ الماریوں میں سجی کتابیں اور کھلونے دیکھ کر وہ بڑا حیران ہوا ل۔ اتنے میں اس کی نظر فرش پر پڑےایک چوہے پر پڑی۔ وہ اچک کر اس کے پاس پہنچا اور لگا اسے چھیڑنے۔ وہ دراصل چابی کا چوہا تھا۔ اس الٹ پلٹ سے اس کے پہیے گھومنے لگے ۔آواز سن کر چوہا ڈر گیا۔ گھرر گھرر کی آواز سن کر جمیلہ کمرے میں آئی تو چوہے کو ایک کو نے میں دبکا دیکھا۔ اسے بڑا رحم آیا۔ اس نے فوراً اسے پکڑ لیا۔ چوہا مارے خوف کے بالکل بے سدھ تھا۔ جمیلہ نے سے ایک پنجرے میں بند کر دیا۔
اب وہ اسے ہر روز مزے مزے کی چیزیں کھانے کو دیتی مگر وہ کچھ نہ تھا۔ اسے اپنا گھر امی ابو اور بہن بھائی یاد آتے اور وہ روتا رہتا۔ دو تین دن میں اس کی حالت خراب ہوگئی۔ جمیلہ پریشان ہو کر اسے جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس لے گئی جو اس کے ابو کے دوست تھے۔ انہوں نے اسے دیکھا بھالا اور بولے " جمیلہ بیٹا یہ جنگلی چوہا ہے۔ پنجرے میں خوش نہیں رہ سکتا ، پھر بچہ بھی تو ہے۔ اسے اپنا گھر یاڈمد آتا ہوگا، تم اسے آزاد کردو۔"
جمیلہ نے بڑے دکھ کے ساتھ چوہے کو باغ میں آزاد کر دیا۔ چوہا سر پر پاؤں رکھ کر بھاگا اور  اپنے بل میں جا گھسا۔ اس کی امی، ابو اور بہن بھائی اس کی یاد میں روتے بیٹھے تھے۔ اسے دیکھ کر سب کھل اٹھےم وہ سمجھ رہے تھے کہ بلی یا الو نے اسے چٹ کر لیا ہوگا۔ چوہا اپنی امی سے خوب لپٹ کر رویااور اس نے وعدہ کیا کہ آئندہ وہ اپنے ماں باپ کا کہا مان لے گا۔

نوٹ: اگر آپ کو یہ کہانی اچھی لگی اور اس طرح کی مزید کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہیں تو نیچے موجود لنک پر کلک کریں۔ 

تبصرے

نام

ابن انشاء ، آپ سے کیا پرداہ,1,ادبی کہانی,12,اردو شاعری,1,اردو غزل,1,اردو کہانی,19,اسلامی واقعات,2,بچوں کی کہانیاں,9,طنز و مزاح,1,محسن نقوی,1,
rtl
item
مرشد جی: شریر چوہا
شریر چوہا
جمیلہ کا گھر ایک خوبصورت باغ کے درمیان تھا۔ اطراف میں رنگ برنگے پھولوں کی کیاریاں لگی تھیں۔ ان کے علاوہ اس میں آم، امرود، کہلے، چیکو اور ناریل کے درخت
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjsRmDtWfnLq4VQuClSTH2mWkorBWb_0LH-Oj2qo42h4oj7RCZoYv8puRdJK2IHkSfGPvtrZ8bvOpiE3M6Y6hVNb7GeryhZrNezOqwHIa6Q4J495Fgiqnix7D7hUL6-jSf9ZzXDUH277A4/s320/sharer+choha.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjsRmDtWfnLq4VQuClSTH2mWkorBWb_0LH-Oj2qo42h4oj7RCZoYv8puRdJK2IHkSfGPvtrZ8bvOpiE3M6Y6hVNb7GeryhZrNezOqwHIa6Q4J495Fgiqnix7D7hUL6-jSf9ZzXDUH277A4/s72-c/sharer+choha.jpg
مرشد جی
https://murshidjee.blogspot.com/2019/09/shareer-choha.html
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/2019/09/shareer-choha.html
true
2539194913271609275
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts تمام تحریرں Readmore Reply Cancel reply Delete By مرکزی صفحہ PAGES POSTS View All مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content