عقلمند بڑھیا

بہرام کے ابو تھانے دار تھے ایک دفعہ ان کا تبادلہ شہر سے دور ایک پہاڑی گاؤں میں ہو گیا۔ بہرام بھی اپنے امی ابو کے ساتھ اس گاؤں میں رہنے لگا۔

بہرام کے ابو تھانے دار تھے ایک دفعہ ان کا تبادلہ شہر سے دور ایک پہاڑی گاؤں میں ہو گیا۔ بہرام بھی اپنے امی ابو کے ساتھ اس گاؤں میں رہنے لگا۔ ان کا گھر گاؤں سے ہٹ کر تھا ۔ اطراف میں پہاڑیاں اور جنگل تھے۔ جن میں ریچھ بہت تھے۔ گاؤں والے ان سے تنگ رہتے تھے ، کیوں کہ وہ ان کے کھیت اور باغ اجاڑ دیتے تھے۔ گاؤں میں اونچے اونچے درخت بھی تھے، جن میں شہد کے چھتے لگے تھے۔
ان چتھوں کو ریچھوں سے بچانے کے لیے گاؤں والوں نے درخت میں رسیاں باندھ دی تھیں جن میں موٹی موٹی لکڑیاں بندھی تھیں۔ ہوا چلتی تو یہ لکڑیاں جھولنے لگتیں۔ اس طرح ریچھ درختوں سے دور رہتے۔
ایک رات ایک ریچھنی اپنے ننھے منے بچے کے ساتھ گاؤں میں گھسی۔ وہ بہرام کے گھر کے قریب کے درخت پر چڑھنا چاہتی تھی کہ اتنے میں اس کا بچہ سےے میں بندھے لکڑی کے ٹکڑے سے کھیلنے لگا۔ لکڑی کچھ اس طرح جھولی کہ بچے کے سر پر زور سے آ لگی۔ ریچھ کا بچہ صدمے سے بے ہوش ہو گیا۔ ماں رات بھر اسے جگانے کی کوشش کرتی رہی لیکن جب صبح چہل پہل ہو نے لگی اور بچہ نہ جاگا تو جنگل میں چلی گئی۔ بہرام کے ابو ریچھ کے اس بچے کو اپنے گھر لے آئے اسے الاؤ کے پاس لٹایا تو آگ کی گرمی پا کر وہ ہوش میں آگیا۔ بہرام کے ابو اسے جنگل میں چھڑوانا چاہتے تھے، لیکن بہرام کی ضد سے وہ مجبور ہوگئے۔
ریچھ کا بچہ بہرام اور گاؤں کے لڑکوں کے ساتھ رہنے لگا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے بڑا ہو گیا۔ ایک دن یہ ریچھ جسے سب کالو کہتے تھے، جنگل میں ایسا گیا کہ پھر لوٹ کر نہ آیا۔ بہرام اور گاؤں کے سب بچے بہت آزردہ ہو گئے۔ پھر بہرام کے ابو کا تبادلہ ہو گیا۔ بہرام نے گاؤں کی اس بڑھیا سے جو کالو کے لئے تربوزے، خربوزے اور پھل وغیرہ لاتی تھی، کہا کے اگر کالو کبھی آئے تو اسے ضرور کچھ کھلائے اور اس کا خیال رکھے۔
نئے تھانے دار بھی اسی گھر میں اترے جس میں بہرام کے ابو رہتے تھے تھے۔ ان کا بس ایک ہی ننہا منا بچا تھا تھا۔ ایک دن دوپہر کے وقت ایک ریچھ گھر میں گھس آیا۔ تھانیدارنی اسے دیکھ کر ڈر گئیں اور لگی چیخنے۔ تھانیدار فوراً اٹھ کر دوڑے اور انہوں نے ریچھ کی پیٹھ پر خوب ڈنڈے رسید کیے۔ ریچھ وہاں سے بھاگ گیا۔
جاڑوں کے دن تھے، تھانیدارنی نے بچے کو دھوپ میں چارپائی پر سلا دیا تھا، اور باورچی خانے میں مصروف تھی۔ باہر کا دروازہ کھلا تھا۔ اتنے میں پھر وہی ریچھ ندر آیا اور اس نے چپکے سے بچے کو گود میں اٹھا کر جنگل کا رخ کیا۔ تھانیدارنی صحن میں آئی تو بچے کو غائب پا کر رونے اور چلانے لگی۔ گاؤں والے جمع ہو گئے۔ زمین پر ریچھ کے پاؤں کے نشان تھے۔ سب کو یقین ہو گیا کہ ریچھ بچے کو اٹھا کر لے گیا۔ لوگ چاروں طرف پھیل گئے۔ اتنے میں کسی نے خبر دی کہ ریچھ بچے کو لیئے ٹیلے پر بیٹھا ہے۔ تھانیدار سپاہیوں کو لے کر اس کے پاس پہنچ گئے اور سب ریچھ کو گولی مارنے کی باتیں کرنے لگے۔ اتنے میں ایک بڑھیا ایک ٹوکری سر پر لئے گاؤں سے آئی اور اس نے سب سے کہا کہ وہ وہاں سے چلے جائیں، وہ بچے کو ریچھ سے حاصل کر لے گی۔ آخر لوگ اس کی بات مان گئے اور ادھر ادھر چھپ گئے۔

بڑھیا نے آگے بڑھ کر ایک چٹان پر وہ ٹوکری رکھ دی۔ ریچھ بچے کو لے کر نیچے آیا، اسے زمین پر لٹایا اور لگا ٹوکری میں رکھے پھل کھانے۔ پھر کھا کر وہ بڑھیا کے قریب آیا۔ جس نے اسے خوب پیار کیا۔ تھوڑی دیر بعد ریچھ جنگل میں چلا گیا۔ تھانے دار اور گاؤں والے بڑھیا کے پاس آئے اور اس کی گود سے بچے کو اٹھا لیا۔ تھا نے دار نے بڑھیا کی عقلمندی کی تعریف کی اور سب اسے جلوس کی شکل میں گاؤں میں لے آئے۔ بڑھیا جب تک زندہ رہی کالو گاؤں میں آتا رہا۔

نوٹ: اگر آپ کو یہ کہانی اچھی لگی اور اس طرح کی مزید کہانیاں پڑھنے کے شوقین ہیں تو نیچے موجود لنک پر کلک کریں۔ 

تبصرے

نام

ابن انشاء ، آپ سے کیا پرداہ,1,ادبی کہانی,12,اردو شاعری,1,اردو غزل,1,اردو کہانی,19,اسلامی واقعات,2,بچوں کی کہانیاں,9,طنز و مزاح,1,محسن نقوی,1,
rtl
item
مرشد جی: عقلمند بڑھیا
عقلمند بڑھیا
بہرام کے ابو تھانے دار تھے ایک دفعہ ان کا تبادلہ شہر سے دور ایک پہاڑی گاؤں میں ہو گیا۔ بہرام بھی اپنے امی ابو کے ساتھ اس گاؤں میں رہنے لگا۔
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEilT-h2NwnnbtCWQsnbtR0pFvCqMBlkz6L7lp75x-YCg7rGI6J2me2iy7ajvHZ4-uyIkSWdw1nLl8xSucAJ1FnEoc8rkKM2AMv2pYby39kl2x2KsOuQrpxb5poffO218zKflVdy_SgYCmA/s320/aqalmad+burhya.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEilT-h2NwnnbtCWQsnbtR0pFvCqMBlkz6L7lp75x-YCg7rGI6J2me2iy7ajvHZ4-uyIkSWdw1nLl8xSucAJ1FnEoc8rkKM2AMv2pYby39kl2x2KsOuQrpxb5poffO218zKflVdy_SgYCmA/s72-c/aqalmad+burhya.jpg
مرشد جی
https://murshidjee.blogspot.com/2019/09/aqalmand-burhya.html
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/
https://murshidjee.blogspot.com/2019/09/aqalmand-burhya.html
true
2539194913271609275
UTF-8
Loaded All Posts Not found any posts تمام تحریرں Readmore Reply Cancel reply Delete By مرکزی صفحہ PAGES POSTS View All مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش ALL POSTS Not found any post match with your request Back Home Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content